*آج ہی نوٹس لیجئے*
______
✍️ *نذر حافی*
_________
یہ آپ کے اپنے ہم وطن اور بہن بھائی ہیں۔ یہ مجرم نہیں بلکہ مسافر ہیں۔
یہ اکیسویں صدی کے پاکستان میں آپ سے رحم کی بھیک مانگ رہے ہیں۔ ملک کے اندر کی صورتحال جہاں اپنی جگہ ابتر ہے وہیں پاکستانی بارڈرز پر عوام کو جانوروں کی طرح ذلت کا سامنا کرنا پڑ ہے۔
آپ جو بھی ہیں، لکھاری، سیاستدان، حکومتی ملازم، عالم دین۔۔۔ آپ جو بھی ہیں ان مظلوموں کی بات تو سنیں۔۔۔
تفتان بارڈر پر عوام ساتھ پیش آنے والے سرکاری اہلکاروں کا رویہ کچھ ایسا ہے کہ لگتا ہے انسانیت دفن ہو چکی ہے ۔ بارڈر پر عوامی شکایات کے اندراج اور فیڈ بیک کا کوئی نظام نہیں۔لوگوں کے ساتھ سرکاری کارندے کیسے پیش آ رہے ہیں، اس کی مانیٹرنگ نہیں ہو رہی۔ عوام کو وہاں کیا کیا مشکلات ہیں، انہیں جاننے، سمجھنے اور حل کرنے کا کوئی بندوبست نہیں۔
سرکار اور حکومت کی بات چھوڑیں بطور انسان تو ہمیں ایک دوسرے پر رحم کرنا چاہیے۔
ہماری انسان ہونے کے ناتے حکام بالا سے درخواست ہے کہ اگر پاکستان کے لاکھوں پروفیشنلز نیز ہزاروں مودّب و با اخلاق اہلکاروں میں سے صرف چند مہربان، انسانیت دوست، اور فرض شناس افیسرز کو تفتان بارڈر پر تعینات کر دیا جائے تو اس سے سالانہ ہزاروں انسان آپ کیلئے دعا کریں گے اور پاکستان کی کارکردگی، گڈ گورننس اور بیٹر منٹ میں اضافہ ہو گا۔ یقین جانئے آپ کا بظاہر یہ چھوٹا سا قدم، عوام اور تاریخ پاکستان کے اعتبار سے ایک بہت بڑا کارنامہ ہو گا۔۔۔
کاش ہمارے حکمران ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی پر ہی کچھ قابو پاکر دکھائیں، سڑکوں اور گلیوں میں راہ چلتے ہوئے اسلحے کے زور پر وارداتیں اور ڈکیتیاں، ملاوٹ اور مہنگی ادویات ۔۔۔کچھ اسی درد کا ہی درمان ہو جائے۔
*اگر کچے کےڈاکو حکومت کی پہنچ سے دور ہیں تو تفتان کے صوفی صاحب تو ہماری سرکار کے اپنے اہلکار ہیں۔*
ان کے بارے میں ہی عوامی شکایات کے باعث از خود نوٹس لیا جانا چاہیے۔
ہم سے زیادہ ہمارے سیکورٹی ادارے اس وقت تفتان کی تازہ صورتحال سے آگاہ ہیں۔ ہماری ان سے گزارش ہے کہ پہلی فرصت میں تفتان بارڈر پر عوام کی بے عزّتی اور سرکاری کارندوں کی رشوت خوری کی عوامی شکایات کے ازالے کا بندوبستی کریں، مانیٹرنگ کریں اور فوری نوٹس لیں۔تفتان روٹ پر کئی سالوں سے عوامی مشکلات اور شکایات اربابِ اقتدار کی توجہ کی طالب ہیں۔ ۔۔
*آج کی تازہ اطلاعات کے مطابق تفتان باڈر کی صورت حال واقعاً بہت خراب ہے۔*
👇❗
1۔ ناقص صورتحال مثلاً گندگی سے بھرے ہوئے واشرومز، وضوخانہ بھی خراب و بدبودار۔۔۔۔
رات کو اندر شدید گرمی ہوتی ہے جس کے باعث لوگوں کو باہر فرش پر سونا پڑتا ہے۔
کھانا مہنگا اور باسی قسم کا ہوتا ہے۔۔۔۔
سامان کی حفاظت بھی دشوار۔۔۔۔
کانوائے کی بسیں بھی کھٹارا قسم کی۔۔۔۔۔
2۔ اس ماحول میں کتنے دن رہنا ہے، یہ بھی نامعلوم۔۔۔۔۔
آج 14 جون کو صبح کانوائی جانا تھی مگر کبھی کہتے ہیں کہ کینسل ہوگئی ہے اور کبھی کہتے ہیں کہ تین بجے۔۔۔۔
ہماری اپنے ملکی اداروں سے گزارش ہے کہ یہ لوگ آپ کی دھرتی ماں کی اولاد اور قومی طور پر آپ کے اپنے بہن بھائی ہیں۔ ان پر رحم کریں۔۔۔ رحم کریں۔
*وحشیانہ سلوک صرف کچے کے ڈاکو نہیں کرتے*
✍️۔۔۔۔۔۔۔۔
فیڈ بیک
nazarhaffi@gmail.com