ولی کامل خواجہ نور محمد مہاروی

 





ولی کامل خواجہ نور محمد مہاروی


کالم نگار:

محمّد شہزاد بھٹی 


عظیم روحانی بزرگ ولی کامل خواجہ نور محمد مہاروی کھرل 14رمضان 1146 ہجری کو بہاولنگر کی تحصیل چشتیاں کی بستی چھوٹھاسہ مہار شریف میں پیدا ہوئے، آپ کے والد کا اسم گرامی ہندال خاں کھرل اور والدہ کا نام عاقل خاتون تھا۔آپ کا سلسلہ چشتیہ ہے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم حضرت علامہ مولانا حافظ محمد مسعود مہار رحمتہ اللہ علیہ کے مکتب سے حاصل کی جو کہ معروف عالم دین تھے ان سے قرآن پاک حفظ کیا۔ آپ ابتدائی تعلیم اپنے گاﺅں مہار شریف سے حاصل کرنے کے بعد پھر تعلیم و تربیت اور فکری و روحانی فیض پانے کے لئے ڈیرہ غازی خاں، لاہور اور پھر دہلی تشریف لے گئے اور یہاں پر حضرت خواجہ فخرالدین دھلوی کے مرید ہوئے جو نظام الدین اولیاء ؒاور بابا فرید شکر گنجؒ پاکپتن والوں کے مرید تھے۔ اس وجہ سے آپ پاکپتن شریف سے بے حد عقیدت رکھتے تھے اور اس طرح آپ کا سلسلہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ سے جا ملتا ہے۔ آپ اکثر جمعةالمبارک کیلئے پاکپتن تشریف لے جاتے۔ طبیعت کی ناسازی اور ضعف العمری کی وجہ سے آپ کو  بابا فرید شکر گنجؒ کی طرف سے بشارت ہوئی کہ پرانی چشتیاں میں میرے پوتے بابا تاج سرور مدفون ہیں وہاں پر جمعة المبارک کی ادائیگی کیا کرو، بعد ازاں آپ نے اس درگاہ مبارکہ پر باقاعدہ حاضری دینا شروع کی اور باقی زندگی یہیں گزار دی۔آپ کی اولاد مبارکہ میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں۔ آپ مادر زاد ولی تھے۔ ایک روایت ہے کہ ایک فقیر نے والدہ محترمہ کو دیکھ کر کہا کہ دختر نیک اختر کے پہلو میں لال چھپا ہے۔ ایک اور بزرگ نے آپ کی والدہ محترمہ کو دیکھ کر فرمایا اور تعزیم کے لیے کھڑے ہو گئے کہ زمانہ قطب اور آفتاب جہاں تمہاری پیشانی میں جلوہ گر ہے۔ آپ کے کشف و روحانیت کا سلسلہ ملک کے گوشہ گوشہ میں پھیلا ہوا ہے۔ آپ کے خلیفہ اول شاہ سلیمان تونسوی تھے۔ جن پر آپ انتہائی محبت اور شفقت فرماتے تھے۔ ایک روایت ہے کہ ایک شخص آپ سے بیعت ہونے کیلئے حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا کہ تم بڑی دیر سے آئے ہو کہ دودھ کی بالائی تو پیر پٹھان کھا گیا یعنی میری فقیری، کشف اور روحانیت کا زیادہ حصہ شاہ سلیمان تونسوی لے گئے ہیں، باقی لسی رہ گئی ہے۔آپ کے خلفاء میں حضرت غلام فرید چاچڑاں شریف کوٹ مٹھن والے جن کی کافیاں دل موہ لیتی ہیں۔ نواب آف بہاولپور، محمد بھاول خاں ثانی کو بھی آپ سے والہانہ عقیدت تھی جو آپ کی بیعت بھی ہوئے۔ یہ سلسلہ حضرت خواجہ غلام رسول توگیری، خواجہ نور محمد نکی مانیکا حضرت خواجہ عبدالکریم نوری، منڈی صادق گنج اور حضرت خواجہ خدا بخش خیر پور ٹامے والی تک جاتا ہے۔ قبلہ عالم کا وصال 1205 ہجری میں ہوا اور ہر سال یکم تا تین ذوالحج آپ کا عرس مبارک بڑی شان و شوکت سے منایا جاتا ہے۔ دربار عالیہ پر تمام رسومات کی سرپرستی حضرت خواجہ غلام معین الدین مہاروی سجادہ نشین کرتے ہیں آپ کے عرس مبارک کے سلسلے میں ضلع بہاولنگر میں عام تعطیل ہوتی ہے اور لاکھوں زائرین دور و نزدیک سے آپ کے مزار پر انوار پر عرس مبارک میں ہر سال شریک ہوتے ہیں اور فیوض و برکات سمیٹتے ہیں۔ آپ کا فیضان قیامت تک جاری رہے گا، اللہ کریم ان ہستیوں کے وسیلہ سے ہمارے ظاہر باطن اور قلب کو روشن فرمائے۔ آمین

No comments:

Post a Comment

آج ہی نوٹس لیجئے

 *آج ہی نوٹس لیجئے* ______ ✍️ *نذر حافی* _________ یہ آپ کے اپنے ہم وطن اور بہن بھائی ہیں۔ یہ مجرم نہیں بلکہ مسافر ہیں۔ یہ اکیسویں صدی کے پ...