عارف والا سیکرٹری ہیلتھ پنجاب کا دورہ

 

*اخترعلی عباسی جوائنٹ سیکرٹری پنجاب میڈیا کلب عارفوالا *


*عارف والا سیکرٹری ہیلتھ پنجاب کا دورہ*

سیکرٹری ہیلتھ پنجاب علی جان نے اچانک تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال کا ہنگامی دورہ کیاسیکرٹری ہیلتھ پنجاب نے ایمرجنسی وارڈ، گائنی وارڈ اور چلڈرن وارڈز کا وزٹ کیاسیکرٹری ہیلتھ کے دور کے موقع پر ایم ایس ڈاکٹر رؤف علوی نے انہیں ہسپتال میں موجود سہولیات اور مسائل بارے بریفننگ دی سیکرٹری ہیلتھ پنجاب علی جان نے ہسپتال کی کاکردگی میں مزید بہتری لانے کی ہدایت کی وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت پر یہاں ہسپتال کا دورہ کیا ہے تاکہ لوگوں کو درپیش مسائل حل کئے جائیں ٹی ایچ کیو ہسپتال میں سٹی سکین مشین لگائی جا رہی ہے، ہر ہسپتال میں لوکل شکایت ہوتی ہیں جنہیں حل کر لیا جائیگا، سیکرٹری ہیلتھ علی جان کی صحافیوں سے گفتگوسرکاری اسپتالوں میں مختلف شکایات ہوتی ہیں جن کو جلد حل کر دیا جائے گا، سیکرٹری ہیلتھ پنجاب*

/ خسرہ ایک اور پھول مرجھا گیا ۔

اپڈیٹ/ خسرہ ایک اور پھول مرجھا گیا ۔ 

محمد نعیم قیصر جی این این 

خانیوال کبیر والا خسرے کی مرض وبا کی شکل اختیار کرخ گئی ضلع بھر میں درجنوں بچے خسرے میں مبتلا ہسپتال میں زیر علاج۔ایک اور بچہ زندگی کی بازی ہار گیا ۔ 



خانیوال کچھ گھنٹے پہلے ڈپٹی کمشنر نے علاج کیلئے 4 بچوں کو ٹی ایچ کیو ہسپتال منتقل کروا دیا جس میں ایک بچے کی حالت تشویشناک ہونے پر دم توڑ گیا ۔ 3 بچے زیر علاج ہیں۔ ہسپتال زرائع 


خانیوال غم سے نڈھال بچے کو مبینہ مرنے کے بعد دوبارا ہسپتال لایا گیا ۔ ڈیوٹی ڈاکٹر سیکورٹی گارڈ کو ساتھ لیکر ورثاء سے وڈیو بیان ریکارڈ کرواتا رہا۔ کہو کہ بچے کی موت کے ذمّہ دار ورثاء ہیں ۔ وڈیو مناظر جی این این کی سکرین پر 


خانیوال خسرے سے مشتبہ 4 بچوں کو گھر سے ہسپتال لانے کیلئے مکمل فوٹو شیشن کیا گیا۔ لیکن مرنے والے معصوم پھول کی ڈیڈ باڈی ورثاء رکشہ میں لیجاتے نظر آ رہے ہیں۔  

خانیوال بچے کی ڈیڈ باڈی گھر لیجانے کیلئے انتظامیہ نے موقف جاری کیا کہ ریسکیو ایمبولینس صرف مریضوں کو ہسپتال منتقل کرنے کیلئے ہے مرنے والوں کیلئے نہیں ۔ ہسپتال انتظامیہ کی بے حسی سے شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ۔

خانیوال گزشتہ روز وزیر صحت خواجہ عمران نزیر نے غفلت برتنے والے افسران کو معطل کرتے ہوئے علان کیا کہ جو ڈاکٹر غریب کا علاج نہیں کرے گا وہ ڈیوٹی نہیں کرے گا ۔۔ محمد نعیم قیصر جی این این خانیوال

بجٹ 10 جون کوپیش کیا جائیگا، 3ہزار ارب روپے سے زائد کے اضافی ٹیک

*وفاقی بجٹ 10 جون کوپیش کیا جائیگا، 3ہزار ارب روپے سے زائد کے اضافی ٹیکس کی تجویز*



*اسلام آباد: وفاقی بجٹ 10 جون پیش کیا جائیگا جس کا مجموعی حجم 18ہزار ارب روپے کے لگ بھگ ہو گا۔*


*ایک نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بجٹ میں 3ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔*


*اسی طرح جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 18 سے بڑھا کر 19 فیصد کرنے کی تجویز دینے کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی اشیا، ادویات، پیٹرولیم مصنوعات پر بھی جی ایس ٹی عائد 


کرنے کی تجویز دی جائے گی۔


*وفاقی بجٹ 10 جون کوپیش کیا جائیگا، 3ہزار ارب روپے سے زائد کے اضافی ٹیکس کی تجویز*


*اسلام آباد: وفاقی بجٹ 10 جون پیش کیا جائیگا جس کا مجموعی حجم 18ہزار ارب روپے کے لگ بھگ ہو گا۔*


*ایک نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بجٹ میں 3ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔*


*اسی طرح جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 18 سے بڑھا کر 19 فیصد کرنے کی تجویز دینے کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی اشیا، ادویات، پیٹرولیم مصنوعات پر بھی جی ایس ٹی عائد کرنے کی تجویز دی جائے گی۔*

: آئندہ وفاقی بجٹ میں حکومت کی جانب سے امپورٹڈ گاڑیوں پر ڈیوٹی کی شرح 70 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کرنے کا امکان ہے 


، جس سے استعمال شدہ گاڑیاں مزید مہنگی ہو جائیں گی ۔



  رپورٹ کے مطابق 1800 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 30 فیصد اضافہ متوقع ہے جبکہ 1800 سی سی تک کی استعمال شدہ گاڑیوں پر 15 فیصد ڈیوٹی لگانے کی تجویز ہے، 1800 سی سی تک نئی اور پرانی ہائی برڈ گاڑیوں پر زیرو ڈیوٹی برق


رار رہے گی۔

ہم نے تو نہیں کہا تھا انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرائیں، یہ انتخابات کرا لیتے سارے مسائل حل ہو جاتے: چیف جسٹس*


 ہم نے تو نہیں کہا تھا انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرائیں، یہ انتخابات کرا لیتے سارے مسائل حل ہو جاتے: چیف جسٹس*

*▪️ہم نے تو نہیں کہا تھا انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرائیں، یہ انتخابات کرا لیتے سارے مسائل حل ہو جاتے: چیف جسٹس*


سپریم کورٹ آف پاکستان میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا ہے کہ ہم نے تو نہیں کہا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرائیں، انٹرا پارٹی انتخابات کرا لیتے تو سارے مسائل حل ہو جاتے۔


*13 رکنی فل کورٹ بینچ*

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں عدالتِ عظمیٰ کا 13 رکنی فل کورٹ بینچ تشکیل دیا گیا ہے جو مخصوص نشستوں کے بارے میں کیس کی سماعت کر رہا ہے۔


سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کاز لسٹ کے مطابق فل کورٹ بینچ میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ خان آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس اطہر من اللّٰہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں، جبکہ جسٹس مسرت ہلالی علالت کے باعث بینچ کا حصہ نہیں ہیں۔


سنی اتحاد کے وکیل کے دلائل جاری

سماعت کے آغاز سے ہی سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی کے دلائل جاری ہیں، کیس کی کارروائی سپریم کورٹ کے یوٹیوب چینل پر براہِ راست نشر کی جا رہی ہے۔


*چیف جسٹس نے فیصل صدیقی کو لارڈ شپ کہنے سے منع کر دیا*

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی کو لارڈ شپ کہنے سے منع کر دیا اور کہا کہ لارڈ شپ کہنے کی ضرورت نہیں، وقت بچایا جا سکتا ہے۔


سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ کل مجھے کچھ بنیادی قانونی سوالات فریم کرنے کا کہا گیا تھا۔


سپریم کورٹ نے انہیں ہدایت کی کہ پہلے کیس کے مکمل حقائق سامنے رکھ دیں۔


سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ کل جسٹس جمال مندوخیل کا سوال تھا کہ پی ٹی آئی نے بطور جماعت الیکشن کیوں نہیں لڑا؟ سلمان اکرم راجہ نے اسی سے متعلق درخواست دی تھی جو منظور نہیں ہوئی۔


سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، بطور جماعت حصہ نہیں لیا تو آزاد امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا، سنی اتحاد کونسل نے شیڈول کے مطابق مخصوص نشستوں کی لسٹ دی، الیکشن کمیشن نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔


چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کیا تمام دستاویزات موجود ہیں جو سوالات سے متعلق ہیں؟


سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ میرے پاس تمام سوالات ہیں، سب دستاویزات بھی عدالت میں دکھاؤں گا، اس میں کوئی تنازع نہیں کہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات نہیں لڑے۔


چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ آپ تنازع کی بات کیوں کر رہے ہیں؟ بس کہیں کہ الیکشن نہیں لڑا، فل اسٹاپ، دو جگہ آپ نے پارلیمنٹری پولیٹیکل پارٹی، تیسری جگہ پولیٹیکل پارٹی لکھا ہے، آخری جگہ پارٹی لکھا، اس میں کوئی خاص فرق ہے؟


سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ آرٹیکل 63 اے کے مطابق پارلیمنٹری پارٹی اور پولیٹیکل پارٹی کا بتایا ہے، پولیٹکل پارٹی پارلیمانی پولیٹیکل پارٹی ہو سکتی ہے۔


چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئین پولیٹکل پارٹی اور پارلیمنٹری پولیٹیکل پارٹی میں فرق کرتا ہے، آپ 8 فروری سے پہلے کیا تھے؟


سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ 8 فروری سے پہلے ہم سیاسی جماعت تھے، آزاد امیدواروں کی شمولیت کے بعد ہم پارلیمانی جماعت بن گئے۔


چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کل سنی اتحاد کونسل اور تحریکِ انصاف ایک دوسرے کے خلاف بھی کھڑے ہو سکتے ہیں۔


سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کا حریف بننے کے معاملے سے تعلق نہیں۔


چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی سے کہا کہ میں نے آپ کے سوالات سے لفظ پولیٹیکل حذف کر دیا ہے۔


جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سوال کیا کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ سیاسی جماعت ہوئے بغیر پارلیمانی پارٹی ہو؟ جو بھی پارٹی اسمبلی میں ہو گی تو پارلیمانی پارٹی ہی ہو گی۔


اس موقع پر سپریم کورٹ میں پولیٹیکل پارٹی اور پارلیمانی پارٹی کے الفاظ میں فرق پر دلائل دیے گئے۔


سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ آئین میں 63 اے کے علاوہ کہیں پارلیمانی پارٹی کا لفظ نہیں دیکھیں گے، آزاد امیدوار وہ ہے جو کسی پارٹی پلیٹ فارم سے انتخابات نہ لڑے۔


*تحریکِ انصاف کے امیدوار تو آزاد نہ ہوئے: چیف جسٹس*

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جو امیدوار ہمارے سامنے نہیں جن کی آپ نمائندگی کر رہے ہیں وہ تو سب تحریکِ انصاف کے ہیں، تحریکِ انصاف کے امیدوار تو آپ کو چھوڑ رہے ہیں، آپ کی پارٹی میں نہیں آ رہے، تحریکِ انصاف کے امیدوار تو پھر آزاد نہ ہوئے۔


جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ تحریکِ انصاف کے امیدوار انتخابی نشان پر الیکشن نہیں لڑ سکتے تھے، الیکشن کمیشن نے تحریکِ انصاف کے امیدواروں کو کس بنیاد پر انتخابی نشان دیا؟ الیکشن کمیشن نے تحریکِ انصاف کو انتخابی نشان دیا اور بطور آزاد امیدوار شناخت دی۔


جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلیمان میں فیصلے پارلیمانی پارٹی کرتی ہے جنہیں ماننے کے سب پابند ہوتے ہیں، پارلیمانی پارٹی قانونی طور پر پارٹی سربراہ کی بات ماننے کی پابند نہیں ہوتی۔


جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آرٹیکل 51 میں سیاسی جماعت کا ذکر ہے، پارلیمانی پارٹی کا نہیں، آرٹیکل 51 اور مخصوص نشستیں حلف اٹھانے سے پہلے کا معاملہ ہے، امیدوار حلف لیں گے تو پارلیمانی پارٹی وجود میں آئے گی، پارلیمانی پارٹی کا ذکر ابھی غیر متعلقہ ہے، مناسب ہو گا کہ سیاسی جماعت اور کیس پر فوکس کریں۔


جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آزاد امیدوار وہ ہوتا جو کسی سیاسی جماعت سے وابستہ نہ ہو۔


جسٹس منیب اختر نے کہا کہ کاغذاتِ نامزدگی میں کوئی خود کو پارٹی امیدوار ظاہر کرے اور ٹکٹ جمع کرائے تو جماعت کا امیدوار تصور ہو گا، آزاد امیدوار وہی ہو گا جو بیانِ حلفی دے گا کہ کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں، سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے والوں نے خود کو کاغذاتِ نامزدگی میں تحریکِ انصاف کا امیدوار ظاہر کیا، کاغذات بطور تحریکِ انصاف کے امیدوار کے منظور ہوئے اور امیدوار منتخب ہو گئے، الیکشن کمیشن کے قوانین کیسے تحریکِ انصاف کے امیدواروں کو آزاد قرار دے سکتے ہیں؟ انتخابی نشان ایک ہو یا نہ ہو، یہ الگ بحث ہے لیکن امیدوار پارٹی کے ہی تصور ہوں گے۔


چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اس حساب سے تو سنی اتحاد کونسل میں تحریکِ انصاف کے کامیاب امیدوار شامل ہوئے، سیاسی جماعت میں تو صرف آزاد امیدوار ہی شامل ہو سکتے ہیں۔


جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کرنا تنازع کی وجہ بن گیا، سپریم کورٹ نے انتخابی نشان واپس لینے کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔


چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کیا تحریکّ انصاف یا آزاد امیدواروں نے بیٹ کا انتخابی نشان لینے کی درخواست دی؟ چیلنج کیوں نہیں کیا اگر بیٹ کا نشان نہیں ملا؟


جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کسی کو نشان ملا ہوا ہے تو وہ مخصوص نشان کسی اورکو نہیں مل سکتا۔


چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ چھوڑیں پارٹی کو، آپ نے بطور آزاد امیدوار بیٹ کیوں نہیں مانگا؟


سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ سب آزاد امیدوار تو بیٹ نہیں مانگ سکتے۔


چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہر حلقے کا فارم الگ ہوتا ہے، کیوں نہیں مانگ سکتے؟ دیں نہ دیں الگ بات ہے۔


جسٹس منیب اختر نے کہا کہ انتخابی نشان کی الاٹمنٹ سے پہلے سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تھا، قانونی غلطیوں کی پوری سیریز ہے جس کا آغاز یہاں سے ہوا تھا۔


سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ نے خود کو تحریکِ انصاف کا امیدوار قرار دینے کے لیے رجوع کیا تھا، الیکشن کمیشن نے سلمان اکرم راجہ کی درخواست مسترد کر دی تھی۔


جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ہر امیدوار بیلٹ پیپر پر تحریکِ انصاف کا امیدوار ہوتا تو سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہوتی۔


جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ بلے باز بھی کسی سیاسی جماعت کا نشان تھا جو تحریکِ انصاف لینا چاہتی تھی، بلے باز والی جماعت کے ساتھ کیا ہوا تھا؟


سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ بلے باز والی جماعت کے ساتھ الحاق ختم کر دیا تھا۔


چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کیا سپریم کورٹ کے فیصلے میں لکھا ہے کہ بلے کا نشان کسی اور کو الاٹ نہیں ہو سکتا؟


سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ بلے کانشان کسی اور کو الاٹ ہونے کا سپریم کورٹ کے فیصلے میں نہیں لکھا۔


چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کا بہت شکریہ۔


جسٹس منیب اختر نے سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی سے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ کو ایسا کہنے کی ضرورت تھی؟


*سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل* صدیقی نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کو کہنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ نشان کسی اور کو نہیں مل سکتا۔


جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیس انتخابی نشان کا نہیں انٹرا پارٹی انتخابات کا تھا، عدالت نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر کہا تھا کہ کوئی مسئلہ ہوا تو رجوع کر سکتے ہیں۔


سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے لیے انتخابات سے قبل لسٹ نہیں دی، تحریکِ انصاف نے انتخابی شیڈول سے قبل مخصوص نشستوں کے لیے لسٹ دی جو الیکشن کمیشن نے منظور نہیں کی۔


*ہم نے تو نہیں کہا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرائیں: چیف جسٹس*

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کسی ایسے ججمنٹ پر کمنٹ کرنا جو لوگ پڑھنا بھی گوارہ نہیں کرتے، مجھے عجیب لگتا ہے، سپریم کورٹ لاجک پر حلف نہیں لیتی، سپریم کورٹ تحریر، آئین پر حلف لیتی ہے، فیصلہ یہ ہے لیکن لاجک الگ ہے، ایسا میں نے پہلے نہیں سنا، ہم نے تو نہیں کہا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرائیں، انٹرا پارٹی انتخابات کرا لیتے سارے مسائل حل ہو جاتے۔


جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ اصل اسٹیک ہولڈر ووٹر ہے جو ہمارے سامنے نہیں، پی ٹی آئی مسلسل شکایت کر رہی تھی کہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں مل رہی۔


چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایت ہمارے سامنے نہیں ہے۔


جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ہم بنیادی حقوق کے محافظ ہیں، ہمیں دیکھنا ہے کہ ووٹرز کے حقوق کا تحفظ کیسے ہو سکتا ہے، ایک جماعت مسلسل شفاف موقع نہ ملنے کا کہہ رہی تھی اور ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔


چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ کی دشواری یہ ہے کہ آپ خود کو تحریکِ انصاف کا امیدوار ظاہر کرنا چاہتے تھے، الیکشن کمیشن نے آپ کو کہا کہ تحریکِ انصاف کو بلا نہیں ملا تو آپ کو نہیں دے سکتے، خود کو تب آزاد امیدوار ڈیکلیئر کرتے اور بیٹ مانگ لیتے، قانون نے کہا کہ اپنی پارٹی میں انتخابات کرا لیں، قانون ہم نے نہیں آپ نے بنایا ہے، میں آپ کو مشورہ ہی دے سکتا ہوں، پہلے بھی دورانِ سماعت مشورے دیے، آپ نے خود کو تحریکِ انصاف ظاہر کرنا چاہا، آپ کم سے کم بلے کا نشان مانگتے تو سہی، ملنا نہ ملنا سپریم کورٹ بعد میں دیکھتی، آپ مختلف پارٹی سے منسلک ہونا چاہ رہے ہیں، آپ اب آزاد امیدوار نہیں ہیں، الیکشن کمیشن کے فیصلے روز ہمارے پاس چیلنج ہوتے ہیں، خود کو پی ٹی آئی کا امیدوار ظاہر کیا تو بطور آزاد امیدوار نہیں، آپ پارٹی کو ٹھکرا کر آ رہے ہیں۔


سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا کہ میں پی ٹی آئی امیدوار نہیں، آزاد امیدوار ہوں۔


جسٹس شاہد وحید نے سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی سے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کیا تھا؟


سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج نہیں کیا گیا، یہ حتمی ہو چکا ہے۔


جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ فیصلہ حتمی ہو چکا ہے تو بحث کا کیا فائدہ؟


سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ بلے کے نشان والے فیصلے کی وضاحت کر دیتی تو سارے مسائل حل ہو جاتے۔


*پی ٹی آئی نے جمہوری حق سے اپنے لوگوں کو محروم رکھا:چیف جسٹس*

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ تحریکِ انصاف انٹرا پارٹی انتخابات کرا لیتی تو آج نشستوں والا مسئلہ ہی نہ ہوتا، سپریم کورٹ پر ہر چیز کا ملبہ نہ ڈالیں، تحریکِ انصاف نے جمہوری حق سے اپنے لوگوں کو محروم رکھا تھا، اس سیاسی جماعت کے الیکشن میں ووٹرز کی خواہش کی عکاسی کہاں ہوئی؟ پارٹی انتخابات ہوتے تو فائدہ تحریکِ انصاف کے ممبران کو ہی ہوتا، انتخابات لڑ لیتے، جمہوریت کی بات کرنی ہے تو پوری کریں۔


جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ بہت احترام سے، اگر سب سچ بولنا شروع کریں تو وہ بہت کڑوا ہے۔


چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں تو سچ بولتا ہوں۔


جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ بلے والے فیصلے پر نظرِ ثانی زیرِ التواء ہے، ساری باتیں یہاں کرنی ہیں تو وہاں کیا کریں گے؟


*کیس کا پسِ منظر*

6 مئی کو سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کے کوٹے کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا تھا۔


3 رکنی بینچ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی معطلی صرف اضافی نشستوں کی حدتک قرار دی تھی۔


جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھیج دیا تھا۔


سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے لیے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔


گزشتہ روز 13 رکنی فل کورٹ بینچ نے کیس کی پہلی سماعت کی تھی۔




موسم کا حال

 *موسم*

*بارشوں کا نیا سلسلہ 4 جون بروز منگل سے ملک میں داخل ہو گا جس سے ملک کے بیشتر علاقوں میں تیز ہوائیں آندھی جھکڑ چلنے اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے*

*سپیل کے دوران پنجاب خیبرپختونخواہ گلگت کشمیر کے مختلف علاقوں میں اچھی بارش کا امکان ہے*

No#انتباہ! گرد و غبار کے #طوفان اور #گرج #چمک کیساتھ #بارش کے سلسلے #سرگودھا اور چنیوٹ کو متاثّر کرتے ہوۓ فیصل آباد، #گجرات، #گوجرانوالہ، #سیالکوٹ، نارووال، شیخوپورہ، لاہور اور گردونواح کے اضلاع کو اگلے 1 سے 2 گھنٹوں میں متاثّر کرنے کا امکان۔ آندھی کی رفتار 75 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ متوقع!

بڑی بریکنگ نیوز

 *بڑی بریکنگ نیوز*



*مخدومپور عوام کو مختلف لالچ دے کر انسے رقم بٹور کر فرار ہونے والے گینگ کے سرغنہ کو تھانہ مخدومپور پولیس پکڑ لیا*



*مخدومپور ضلع بھر کے مختلف شہروں میں عوام کو مختلف لالچ دے کر رقم بٹور کر فرار ہونے والے گینگ کے سرغنہ فوجی عارف ولد سلطان سکنہ 19/9R شرکی کو ملتان ہائیکورٹ سے تھانہ مخدومپور کے اے ایس آئی فہدا حسین جوئیہ نے گرفتار کر لیا ملزم ضلع خانیوال کے مختلف تھانوں کے مقدمات زیر دفعہ 420 ، 489 اور اغواء کے مقدمہ میں پولیس کو مطلوب تھا*



*ایک نیا عزم گروپ مخدومپور کرے گا سب کو بے نقاب ہر خبر چیلنج کے ساتھ*


*محمد نصراللہ خان جرنلسٹ مخدومپور*


*0324-81865340*

اوکاڑہ۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل سید جمیل حیدر نے متعلقہ قوانین کی روشنی میں پریس کلب اوکاڑہ کا مکمل ریکارڈ جمع کروانے اور پریس کلب اوکاڑہ کے الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے لیے چیئرمین پریس کلب اوکاڑہ کو 15 روز کی مہلت دے دی، بصورت دیگر پریس کلب اوکاڑہ کی رجسٹریشن کینسل کر دی جائے گی، اس سلسلہ میں چیئرمین پریس کلب اوکاڑہ کو مراسلہ جاری کر دیا گیا۔

 اوکاڑہ۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل سید جمیل حیدر نے متعلقہ قوانین کی روشنی میں پریس کلب اوکاڑہ کا مکمل ریکارڈ جمع کروانے اور پریس کلب اوکاڑہ کے الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے لیے چیئرمین پریس کلب اوکاڑہ کو 15 روز کی مہلت دے دی، بصورت دیگر پریس کلب اوکاڑہ کی رجسٹریشن کینسل کر دی جائے گی، اس سلسلہ میں چیئرمین پریس کلب اوکاڑہ کو مراسلہ جاری کر دیا گیا۔

آج ہی نوٹس لیجئے

 *آج ہی نوٹس لیجئے* ______ ✍️ *نذر حافی* _________ یہ آپ کے اپنے ہم وطن اور بہن بھائی ہیں۔ یہ مجرم نہیں بلکہ مسافر ہیں۔ یہ اکیسویں صدی کے پ...