20 کا بڑا اپ سیٹ، امریکا نے پاکستان کو ہرا دیا*

 




*ٹی 20 کا بڑا اپ سیٹ، امریکا نے پاکستان کو ہرا دیا*


 


ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ میں امریکا نے پاکستان کو *سپر اوور میں 5 رنز سے شکست* دے کر ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا اپ سیٹ کردیا۔


ناقص بیٹنگ، بولروں کی خراب کارکردگی اور غیر معیاری فیلڈنگ کے باعث پاکستان کو عبرت ناک شکست ہوئی


پاکستان کو پہلے میچ میں شرم ناک شکست سے اس کا دوسرا مرحلے میں کوالی فائی کرنا مشکل ہوگیا ہے۔



عارف والا کورٹ میں آیا اشتہاری ملزم گرفتار

عارف والا کورٹ میں آیا اشتہاری ملزم گرفتار




عارف والا کورٹ میں آیا اشتہاری ملزم گرفتار پانچ سال پہلے غلہ منڈی میں تاجر رانا فرزند خاں کے ساتھ دو کروڑ کا فراڈ کرنے والا اشتہاری ملزم احد اسلام معظم قانون کی گرفت میں مقدمہ نمبر 365/20 ملزم احد اسلام معظم ولد محمد اسلم جو سکنہ تحصیل و ضلع وہاڑی کا رہائشی ہے ۔ 

اور غلہ منڈی عارف والا میں رانا فرزند اونر منظور العارفین ٹریڈرز سے مال خرید کرتا تھا ملزم احد اسلام اعتماد کی بنا پر دو کروڑ دو لاکھ کا فراڈ کر کے روپوش ہو گیا ۔

پانچ سال بعد ملزم کو عارف والا کورٹ سے گرفتار کر لیا گیا منظور العارفین ٹریڈرز کے اونر رانا فرزند خاں کو 2019 میں ملزم احد اسلام نےچیک دیا ۔ جو کہ بنک نے اس چیک کو مسترد کر دیا ۔ اور چیک کیش نہ ہو سکا اور احد اسلام دو کروڑ کا فراڈ کرکے غائب ہو گیاملزم احد اسلام کا شناختی کارڈ نادرا سے بلاک ہو گیا تھا ۔ جس کی احد اسلام کو بہت ضرورت پڑی پرچے کی ضمانت وغیرہ دائر کرنے آیا ۔ اور پولیس نے اشتہاری ملزم کو گرفتار کر کے مزید کارروائی شروع کر دی ۔

کامیابی کی چابیاں (4)-مثبت سوچ اپنانا

 کامیابی کی چابیاں (4)-مثبت سوچ اپنانا








تحریر:ایس ایم شاہ

مثبت سوچ کا انسان کی کامیابی میں کلیدی کردار ہے۔ اگر آپ اپنے ذہن کو مثبت سوچ سے بھر دیں گے تو منفی سوچ آپ کے قریب بھی نہیں آئے گی۔ پیغمبران الٰہی کو بھیجنے کا ایک اہم مقصد بھی لوگوں کے طرز تفکر اور زاویہ نگاہ کو تبدیل کرنا تھا۔ اسی وجہ سے اسلام نے "حسنِ نیت" کی طرف خصوصی توجہ دی ہے۔ "انما الاعمال بالنیات" یعنی انسان کے تمام کاموں کا دار و مدار اس کی نیت پر ہے۔ اسلام نے یہاں اس نفسیاتی عنصر کو بھی ملحوظ خاطر رکھا ہے کہ انسان کی سوچ کو مثبت سوچ میں تبدیل کیا جائے۔ اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام کی نبوت و رسالت، بارہ ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی امامت و رہبری اور قیامت پر پختہ عقیدہ رکھنے کے بعد دنیا کے تمام انسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے، تمام غریبوں کی مدد کرنے، تمام یتیموں کو سایہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیم و تربیت کا بیڑا اٹھانے، تمام تنگ دست مریضوں کا علاج معالجہ کرنے، تمام ناداروں کی امداد رسانی کرنے، تمام بے سہاروں کا سہارا بننے، تمام بے آسراؤں کا آسرا بننے، تمام مظلوموں کا دفاع کرنے، تمام ظالموں سے نمٹتے رہنے، تمام غاصبوں کو انصاف کے کٹہرے میں لا کھڑا کرنے، عدل و انصاف کو عام کرنے اور ظلم و بربریت سے برسرپیکار رہنے، طبقاتی نظام کا خاتمہ کرنے، امن و امان کو فروغ دینے اور نفرت و دشمنی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے، سماجی ناانصافیوں کا خاتمہ کرنے اور معاشرتی جرائم کو جڑ سے کاٹنے، عفت و حیا کو پروان چڑھانے اور بے عفتی اور بے حیائی سے نبرد آزما رہنے کا مصمم ارادہ کرے تو گویا اس نے اپنی زندگی کو ہی انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کر دی ہے۔ اس وقت اللّٰہ تعالیٰ "حسنِ نیت" کے باعث ان تمام اچھے کاموں کو انجام دینے کا اجر و ثواب ایسے شخص کو عطا کرتا ہے۔ اگر چہ بعض امور عملی طور پر اس سے انجام نہ پاسکے ہوں۔

مثبت سوچ رکھنے والا کائنات میں رونما ہونے والے سانحات و واقعات کو کبھی شر قرار نہیں دیتا بلکہ ایسے امور کو کائناتی سسٹم کا حصہ اور مشیت الٰہی قرار دیتا ہے۔

بد ترین حالات سے بہترین نتیجہ نکالنے کا نام مثبت فکر ہے۔

جب کسی بھی ایشو میں مثبت پہلو کو تلاش کرنا شروع کیا جائے تو بہت سارے مثبت پہلو سامنے آنے کے قوی امکانات ہوتے ہیں۔

معاشرے کے دو ایسے افراد جن کو زندگی کی سہولیات مساوی طور پر حاصل ہیں لیکن ان میں سے ایک خوشحال زندگی گزار رہے ہوتے ہیں جبکہ دوسرا شخص بے سکونی اور کرب کے عالم میں زندگی کے لمحات گزار رہے ہوتے ہیں۔ ایسے افراد اپنی ذات سے باہر کی دنیا میں خوشحالی کے اسباب ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں جبکہ خوشحالی کے تمام اسباب انسان کے اپنے وجود کے اندر میسر ہیں۔

آج فلسطین کے حالات ملاحظہ کیجئے۔ غاصب اسرائیل کی جانب سے مظلوم فلسطینیوں پر آٹھ ماہ سے مسلسل بمباری کے ذریعے عرصہ حیات تنگ کئے ہوئے ہے۔ بے گناہ مظلوم فلسطینیوں کی کسمپرسی کی یہ حالت دیکھ کر دنیا کے ہر باضمیر انسان کی آنکھیں اشک بار ہیں لیکن اس کے باوجود نہ فقط کسی فلسطینی کے چہرے پر مایوسی کے اثرات نمودار نہیں بلکہ ان کے زخمی چہرے کے ساتھ لبوں پر مسکراہٹ دکھائی دیتی ہے۔ یہ لوگ کھنڈرات کے درمیان میں بھی مسکراہٹیں بانٹ رہے ہیں۔ تمام عزیزوں کو کھونے کے باوجود بھی ان کا دل مطمئن ہے۔ کیونکہ انہیں قلبی ایمان ہے کہ ہمیں عدم سے وجود میں لانے والا اللّٰہ یہ سب کچھ دیکھ رہا ہے اور یہ الٰہی وعدہ ہے کہ سختیوں کے بعد آسانیاں ہیں۔ ظالم اور مظلوم کی جنگ میں فتح ہمیشہ مظلوم کی ہوتی ہے؛ کیونکہ یہ سنت الٰہی ہے کہ ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ یہ سب کچھ اللّٰہ تعالیٰ پر ان کا پختہ ایمان اور مثبت سوچ کے حامل ہونے کے باعث ممکن ہوا ہے۔

یہ ایک کلی قانون ہے کہ انسان جس چیز کو تلاش کرتا ہے درنتیجہ اسی کو پا لیتا ہے۔ انسان کسی دوسرے شخص کو اس وقت خوش رکھ سکتا ہے جب وہ خود خوشحال ہو اور وہ خود اس وقت خوشحال ہو سکتا ہے جب وہ اپنے اندر موجود خداداد صلاحیتوں اور اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے اسے عطا ہونے والی نعمتوں کا ادراک اور احساس کرے۔ اللّٰہ تعالٰی نے جتنی بھی نعمتوں سے انسان کو نوازا ہے ان نعمتوں کا احساس اسے سکونِ قلب اور اطمینانِ خاطر کے حصول کا سبب بنتا ہے۔ لہذا مثبت سوچ کے حامل انسان کے لیے اصولا ہمیشہ خوشحال رہنا چاہئے۔ کبھی کبھار پریشان حال ہونا خلافِ معمول ہے۔ کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہمیشہ کے لیے ہے ایک خاص وقت کے لیے نہیں۔

مثبت سوچ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے حضرت یوسف اور حضرتِ زینب علیہما السلام کا واقعہ کافی ہے۔ حضرت یوسف علیہ السلام اپنے بھائیوں کے ظلم کے شکنجے میں پچیس سال تک پستے رہے، آپ کے والد گرامی حضرت یعقوب علیہ السلام آپ کے فراق میں گریاں رہ کر ان کی آنکھیں سفید ہوگئیں، ہر قسم کے مصائب و آلام جھیلنے کے باوجود پچیس سال کے بعد اپنے والد گرامی سے ملنے پر حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں کے خلاف حرفِ شکایت بلند کرنے کے بجائے فرمایا کہ اللّٰہ نے زندان کی تاریکی سے نجات دلاکر اور آپ سے وصال کا موقع فراہم کرکے مجھ پر بہت بڑا احسان کیا ہے۔ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان میں فساد ایجاد کیا۔ 

اسی طرح بھائیوں، بیٹوں سب کو قربان کرنے اور اسیری کے سخت ترین لمحات گزارنے کے بعد ابن زیاد کے دربار میں حضرتِ زینب علیہا السلام فرماتی ہیں کہ میں نے میرے خدا سے اچھائی اور خوبصورتی کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا۔ یہ ہے حقیقی معنوں میں مثبت سوچ اپنانا۔

یہاں سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کا رویہ دنیاوی مسائل و مشکلات اور مصائب و آلام کے مقابلے میں اس کے زاویہ نگاہ کے مطابق تبدیل ہوتا ہے۔ یوں مثبت سوچ اپنانے کے ذریعے انسان زندگی کے سخت ترین لمحات میں بھی خوبصورت پہلو نکال سکتا ہے۔ ایسا کرنا اللہ تعالیٰ پر راسخ عقیدہ اور پختہ ایمان رکھنے اور کامل توکل کے سائے میں ہی متحقق ہو سکتا ہے۔ لہذا ہمیں مثبت سوچ اپنانے کے ذریعے خوشحال زندگی گزارنے کا ہنر سیکھ لینا چاہئے۔

*شاباش پنجاب پولیس



 *شاباش پنجاب پولیس*

(اخترعلی عباسی جوائنٹ سیکرٹری پنجاب میڈیا کلب عارفوالا)

 پاکپتن شریف کا کانسٹیبل عبدالحمد عرف بلا ڈرائیور 1081 جو SEG ریزرو جناب IG صاحب پنجاب سکاڈ ڈیوٹی کرنے پاکپتن سے آیا ہوا تھا ایک نعملوم شخص جو اپنے اوپر پٹرول ڈال کر خود خوشی کرنے کے لیے آئی جی افس کے سامنے ایا اور اپنے اوپر پٹرول ڈالنے لگا جس کو دیکھ کر عبدالحمید کانسٹیبل نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر اس کو بچانے کے لیے بھاگ پڑا جب اس کے نزدیک گیا تو اس شخص نے اپنے آپ کو آگ لگا لی 

 عبدالحمید کانسٹیبل نے اس شخص کی جان تو بچا لی لیکن اپنے آپ کو خطرے میں ڈال لیا اور خود آگ سے بری طرح زخمی ہو گیا عبدالحمید کانسٹیبل پاکپتن کی دھرتی کا ثپوت ہے اللہ پاک کانسٹیبل کو زندگی اور تندرستی دیں کانسٹیبل عبدالحمید کو فورا طور پر لاہور کے نزدیکی ہسپتال میں پہنچا دیا گیا ہے اعلی افسران ایس ایس پی اپریشن فیصل صاحب ایس ایس پی ایڈمن اور متعلقہ ایس پی صاحبان اور ایس ایچ او صاحبان سارے موقع پر پہنچ گئے

عارف والا سیکرٹری ہیلتھ پنجاب کا دورہ

 

*اخترعلی عباسی جوائنٹ سیکرٹری پنجاب میڈیا کلب عارفوالا *


*عارف والا سیکرٹری ہیلتھ پنجاب کا دورہ*

سیکرٹری ہیلتھ پنجاب علی جان نے اچانک تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال کا ہنگامی دورہ کیاسیکرٹری ہیلتھ پنجاب نے ایمرجنسی وارڈ، گائنی وارڈ اور چلڈرن وارڈز کا وزٹ کیاسیکرٹری ہیلتھ کے دور کے موقع پر ایم ایس ڈاکٹر رؤف علوی نے انہیں ہسپتال میں موجود سہولیات اور مسائل بارے بریفننگ دی سیکرٹری ہیلتھ پنجاب علی جان نے ہسپتال کی کاکردگی میں مزید بہتری لانے کی ہدایت کی وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت پر یہاں ہسپتال کا دورہ کیا ہے تاکہ لوگوں کو درپیش مسائل حل کئے جائیں ٹی ایچ کیو ہسپتال میں سٹی سکین مشین لگائی جا رہی ہے، ہر ہسپتال میں لوکل شکایت ہوتی ہیں جنہیں حل کر لیا جائیگا، سیکرٹری ہیلتھ علی جان کی صحافیوں سے گفتگوسرکاری اسپتالوں میں مختلف شکایات ہوتی ہیں جن کو جلد حل کر دیا جائے گا، سیکرٹری ہیلتھ پنجاب*

/ خسرہ ایک اور پھول مرجھا گیا ۔

اپڈیٹ/ خسرہ ایک اور پھول مرجھا گیا ۔ 

محمد نعیم قیصر جی این این 

خانیوال کبیر والا خسرے کی مرض وبا کی شکل اختیار کرخ گئی ضلع بھر میں درجنوں بچے خسرے میں مبتلا ہسپتال میں زیر علاج۔ایک اور بچہ زندگی کی بازی ہار گیا ۔ 



خانیوال کچھ گھنٹے پہلے ڈپٹی کمشنر نے علاج کیلئے 4 بچوں کو ٹی ایچ کیو ہسپتال منتقل کروا دیا جس میں ایک بچے کی حالت تشویشناک ہونے پر دم توڑ گیا ۔ 3 بچے زیر علاج ہیں۔ ہسپتال زرائع 


خانیوال غم سے نڈھال بچے کو مبینہ مرنے کے بعد دوبارا ہسپتال لایا گیا ۔ ڈیوٹی ڈاکٹر سیکورٹی گارڈ کو ساتھ لیکر ورثاء سے وڈیو بیان ریکارڈ کرواتا رہا۔ کہو کہ بچے کی موت کے ذمّہ دار ورثاء ہیں ۔ وڈیو مناظر جی این این کی سکرین پر 


خانیوال خسرے سے مشتبہ 4 بچوں کو گھر سے ہسپتال لانے کیلئے مکمل فوٹو شیشن کیا گیا۔ لیکن مرنے والے معصوم پھول کی ڈیڈ باڈی ورثاء رکشہ میں لیجاتے نظر آ رہے ہیں۔  

خانیوال بچے کی ڈیڈ باڈی گھر لیجانے کیلئے انتظامیہ نے موقف جاری کیا کہ ریسکیو ایمبولینس صرف مریضوں کو ہسپتال منتقل کرنے کیلئے ہے مرنے والوں کیلئے نہیں ۔ ہسپتال انتظامیہ کی بے حسی سے شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ۔

خانیوال گزشتہ روز وزیر صحت خواجہ عمران نزیر نے غفلت برتنے والے افسران کو معطل کرتے ہوئے علان کیا کہ جو ڈاکٹر غریب کا علاج نہیں کرے گا وہ ڈیوٹی نہیں کرے گا ۔۔ محمد نعیم قیصر جی این این خانیوال

بجٹ 10 جون کوپیش کیا جائیگا، 3ہزار ارب روپے سے زائد کے اضافی ٹیک

*وفاقی بجٹ 10 جون کوپیش کیا جائیگا، 3ہزار ارب روپے سے زائد کے اضافی ٹیکس کی تجویز*



*اسلام آباد: وفاقی بجٹ 10 جون پیش کیا جائیگا جس کا مجموعی حجم 18ہزار ارب روپے کے لگ بھگ ہو گا۔*


*ایک نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بجٹ میں 3ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔*


*اسی طرح جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 18 سے بڑھا کر 19 فیصد کرنے کی تجویز دینے کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی اشیا، ادویات، پیٹرولیم مصنوعات پر بھی جی ایس ٹی عائد 


کرنے کی تجویز دی جائے گی۔


*وفاقی بجٹ 10 جون کوپیش کیا جائیگا، 3ہزار ارب روپے سے زائد کے اضافی ٹیکس کی تجویز*


*اسلام آباد: وفاقی بجٹ 10 جون پیش کیا جائیگا جس کا مجموعی حجم 18ہزار ارب روپے کے لگ بھگ ہو گا۔*


*ایک نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بجٹ میں 3ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔*


*اسی طرح جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 18 سے بڑھا کر 19 فیصد کرنے کی تجویز دینے کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی اشیا، ادویات، پیٹرولیم مصنوعات پر بھی جی ایس ٹی عائد کرنے کی تجویز دی جائے گی۔*

: آئندہ وفاقی بجٹ میں حکومت کی جانب سے امپورٹڈ گاڑیوں پر ڈیوٹی کی شرح 70 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کرنے کا امکان ہے 


، جس سے استعمال شدہ گاڑیاں مزید مہنگی ہو جائیں گی ۔



  رپورٹ کے مطابق 1800 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 30 فیصد اضافہ متوقع ہے جبکہ 1800 سی سی تک کی استعمال شدہ گاڑیوں پر 15 فیصد ڈیوٹی لگانے کی تجویز ہے، 1800 سی سی تک نئی اور پرانی ہائی برڈ گاڑیوں پر زیرو ڈیوٹی برق


رار رہے گی۔

آج ہی نوٹس لیجئے

 *آج ہی نوٹس لیجئے* ______ ✍️ *نذر حافی* _________ یہ آپ کے اپنے ہم وطن اور بہن بھائی ہیں۔ یہ مجرم نہیں بلکہ مسافر ہیں۔ یہ اکیسویں صدی کے پ...